جنوبی ایشیائی ممالک میں کورونا وائرس کے متاثرین باقی دنیا سے کم کیوں؟


اب تک سب سے زیادہ تصدیق شدہ متاثرین پاکستان میں ہیں مگر یہ شروع سے ہی ایسا نہیں تھا۔




انڈیا نے اپنے پہلے کیس کی تصدیق پاکستان سے کافی پہلے کر دی تھی۔ انڈیا میں پہلا کیس 30 جنوری کو 
سامنے آیا تھا جبکہ پاکستان نے اپنے پہلے کیس کی تصدیق 26 فروری کو کی یعنی انڈیا کے 26 دن کے بعد۔



مگر 26 فروری کے بعد انڈیا نے زیادہ متاثرین رپورٹ کرنے شروع کیے۔ ایک ہفتے کے اندر ہی انڈیا 28 متاثرین تک پہنچ گئے جبکہ پاکستان نے پانچ متاثرین رپورٹ کیے۔بنگلہ دیش میں اب بھی صفر جبکہ نیپال اور سری لنکا میں ایک ایک متاثرین تھے۔
ایک ہفتے بعد 11 مارچ کو انڈیا نے اپنے متاثرین کی تعداد میں 100 فیصد اضافے کی اطلاع دی اور یوں اس کے متاثرین کی کُل تعداد 62 تک پہنچ گئی۔
یوں تو پاکستان میں متاثرین کی تعداد کم تھی لیکن ان میں بھی اسی ہفتے تیزی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان میں متاثرین کی تعداد پانچ سے بڑھ کر 19 ہوگئی جو کہ تقریباً 400 فیصد کا اضافہ ہے۔ تین دن بعد انڈیا نے 100 کا ہندسہ عبور کر لیا۔

کورونا

14 مارچ کو پاکستان نے 31، انڈیا نے 102، بنگلہ دیش نے تین، نیپال نے ایک اور سری لنکا نے 10 متاثرین کی اطلاع دی۔
پاکستان تمام جنوبی ایشیائی ممالک سے آگے 16 مارچ کو پاکستان نے کورونا وائرس کے تصدیق شدہ متاثرین کے اعتبار سے انڈیا سمیت پورے جنوبی ایشیا کو پیچھے چھوڑ دیا۔
صرف ایک دن پہلے تک پاکستان میں 53 تصدیق شدہ متاثرین تھے جبکہ انڈیا میں یہ تعداد 100 سے زیادہ تھی۔ مگر ایک ہی دن میں پاکستان میں متاثرین کی تعداد 136 ہوگئی۔ اور صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ سری لنکا نے بھی 15 مارچ سے 26 مارچ 2020 کے دوران 100 سے زائد تصدیق شدہ متاثرین کی اطلاع دی۔
کون زیادہ ٹیسٹ کر رہا ہے؟

کورونا

20 مارچ تک پاکستان نے کورونا وائرس کے لیے 1900 لوگوں کو ٹیسٹ کیا تھا جس میں 478 کے نتائج مثبت آئے۔ آسان الفاظ میں کہیں تو پاکستان میں ٹیسٹ کروانے والے ہر 10 لوگوں میں سے دو کے ٹیسٹ مثبت آئے۔
انڈیا کے وزارتِ صحت اور خاندانی بہبود کے مطابق انڈیا نے 20 مارچ تک تقریباً 14 ہزار لوگوں کو ٹیسٹ کیا جن میں سے 191 میں مرض کی تصدیق ہوئی۔ انڈیا میں ٹیسٹ کروانے والوں اور مثبت نتائج کے حامل افراد کا تناسب پاکستان سے کہیں کم ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم غیبریئسس نے اپنی پریس بریفنگ میں تمام ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کریں۔ مگر جنوبی ایشیا میں ٹیسٹوں کی شرح دیگر ممالک کی بہ نسبت کافی کم ہے۔
20 مارچ تک اٹلی نے دو لاکھ لوگوں کو جبکہ جنوبی کوریا نے تین لاکھ لوگوں کو ٹیسٹ کیا تھا۔ امریکہ، برطانیہ اور روس کے مقابلے میں جنوبی ایشیائی ممالک لوگوں کو ٹیسٹ کرنے میں بہت پیچھے ہیں۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جنوبی ایشیا میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے لیے ابھی تک مطلوبہ تعداد میں ٹیسٹنگ کٹس موجود نہیں ہیں اور یہ ابھی بھی اپنے ہسپتالوں اور آئسولیشن وارڈز کو کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے تیار کر رہے ہیں۔
26 فروری تک انڈیا اور پاکستان کے درمیان تصدیق شدہ متاثرین کی شرح ایک دوسرے سے ہم آہنگ تھی۔ انڈیا نے تین متاثرین کی تصدیق کی تھی، پاکستان نے دو، سری لنکا اور نیپال نے ایک ایک، اور بنگلہ دیش نے صفر متاثرین رپورٹ کیے تھے۔

Post a Comment