بچے کی شخصیت بگڑ سکتی ہے۔۔۔مائیں بچوں کے سامنے یہ باتیں ہرگز نہ کریں

بچہ کا دماغ بہت حساس ہوتا ہے اور وہ بہت جلدی ہر بات اور ہر حادثے کا اثر لے لیتے ہیں ۔۔۔اس لئے ماؤں کو چائیے کہ وہ چند باتیں اپنے بچوں کے سامنے جن کی عمر دو سال سے لے کر آٹھ سال تک ہے۔۔۔ہرگز نا کریں

والد کی برائی
آپ کا اپنے شوہر کے ساتھ کتنا ہی بڑا جھگڑا کیوں نا ہو۔۔۔چاہے وہ جھگڑا بچے کے سامنے ہی کیوں نا ہوا ہو۔۔۔لیکن بچے کو یہ اجازت ہرگز نہ دیں کہ وہ اپنے والد کے لئے دل برا کرے۔۔۔اس کے سامنے کبھی بھی اس کے والد کی برائی نا کریں اور کوشش کریں کہ جھگڑے میں اپنی اور اپنے میاں دونوں کی غلطیوں کو اس طرح بتائیں جیسے کوئی معمولی بات ہو۔۔۔ورنہ بچے یہ جھگڑے دماغ میں بٹھا کر ایک نئی جنگ شروع کر سکتے ہیں اپنے اندر اور اس کا نتیجہ بد تمیزی کی صورت میں بھی سامنے آسکتا ہے-



ان کے آنے پر منہ بنانا
مہمان اﷲ کی رحمت ہوتے ہیں اور اگر آپ کا دل نا بھی چاہے تو کوشش کریں کہ اپنے بچے کے سامنے مہمان کے آنے پر ہرگز منہ نا بنائیں۔۔۔مہمان کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کریں اور کوشش کریں کہ اپنے بچے سے ہی خاطر کروائیں تاکہ اس کے اندر محبت کا جذبہ بیدار ہو اور وہ سب کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کرنا سیکھے


فون پر لمبی باتیں
یہ سچ ہے کہ موبائل فون اب ہر گھر کی ضرورت بن گیا ہے لیکن اس بات کو سمجھنے کی شدید ضرورت ہے کہ بچہ اس سے بھی زیادہ اہم ہے۔۔۔شوہر کے جانے کے بعد آپ بچے کو دیگر کاموں میں مصروف کرکے فون پر لمبی باتیں کرنے سے گریز کریں اور بعض دفعہ ماؤں کا دھیان بھی نہیں ہوتا کہ بچہ کیا بات کر رہا ہے اور بچہ انہیں اپنی کوئی خوشی یا کوئی پریشانی بتانے کی کوشش بھی کرتا ہے تو فون کان پر ہی رکھ کر اس کی بات کو بے دھیانی سے سنتی ہیں۔۔۔ایسا ہرگز مت کریں کیونکہ یہی عادت اگر آپ کے بچے میں آگئی تو آپ سے برداشت نہیں ہوگا۔۔۔اگر اس نے آپ کی باتوں کو غیر اہم کرنا شروع کردیا تو یہ بات بھی پھر اس کے ذہن میں ہمیشہ رہے گی اور اس کا انجام آپ کو بڑھاپے میں بھی مل سکتا ہے۔۔۔فون کو فوراً رکھیں اور بچے کی بات کو سب سے اہم جانیں-


بچے کا مقابلہ مت کریں
خاندان یا دوستوں میں کسی کا بھی بچہ اگر کامیاب ہوتا ہے تو فخر سے یہ بات اپنے بچے کو بتائیں ضرور لیکن اس وقت یہ نا کہیں کہ تمہیں بھی اس جیسا ہی بننا ہوگا۔۔۔یا تم کب ایسے بنو گے۔۔۔بچے کو بتائیں کہ تم بھی بہت اچھے بچے ہو اور ہمیں سب کی کامیابی پر خوش ہونا چاہئے-


Post a Comment